Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Ticker

6/recent/ticker-posts

What is Islam, faith and charity?


 

اسلام ، ایمان اور احسان کیا ہے؟؟

قیامت کب آئے گی۔


حَدَّثَنِي أَبِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ

عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ،

 

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:

 مجھے میرے والد عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بتایا :

ایک دن ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے

 

 إِذْ طَلَعَ عَلَيْنَا رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ،

 شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعَرِ، لَا يُرَى عَلَيْهِ أَثَرُ السَّفَرِ،

 

کہ اچانک ایک شخص ہمارے سامنے نمودار ہوا ۔

اس کے کپڑے انتہائی سفید اور بال انتہائی سیاہ تھے ۔

اس پر سفر کا کوئی اثر دکھائی دیتا تھا۔

 

 وَلَا يَعْرِفُهُ مِنَّا أَحَدٌ، حَتَّى جَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،

 فَأَسْنَدَ رُكْبَتَيْهِ إِلَى رُكْبَتَيْهِ، وَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ،

 

نہ ہم میں سے کوئی اسے پہچانتا تھا

 حتیٰ کہ وہ آ کر نبی اکرم ﷺ کے پاس بیٹھ گیا

اور اپنے گھٹنے آپ کے گھٹنوں سے ملا دیے ،

 اور اپنے ہاتھ آپ ﷺ کی رانوں پر رکھ دیے ،

 

 وَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَخْبِرْنِي عَنِ الْإِسْلَامِ،

 فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

 

اور کہا : اے محمد ( ﷺ ) ! مجھے

 اسلام کے بارے میں بتائیے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

 

 «الْإِسْلَامُ أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ

وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،

 

’’ اسلام یہ ہے کہ تم اس بات کی گواہی دو

کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں

 اور محمد ﷺ اس کے رسول ہیں ،

 

وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ،

 وَتَصُومَ رَمَضَانَ، وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلًا»،

 

نماز کا اہتمام کرو ، زکاۃ ادا کرو ،

 رمضان کے روزے رکھو

اور اگر اللہ کے گھر تک راستہ ( طے کرنے )

 کی استطاعت ہو تو اس کا حج کرو ۔‘‘

 

 قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَعَجِبْنَا لَهُ يَسْأَلُهُ، وَيُصَدِّقُهُ،

 

اس نے کہا : آپ نے سچ فرمایا ۔

( حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ) کہا :

 ہمیں اس پر تعجب ہوا کہ آپ سے پوچھتا ہے

اور ( خود ہی ) آپ کی تصدیق کرتا ہے ۔

 

 قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ الْإِيمَانِ،

 قَالَ: «أَنْ تُؤْمِنَ بِاللهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ، وَرُسُلِهِ،

 وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ»،

 

اس نے کہا : مجھے ایمان کے بارے میں بتائیے ۔

آپ نے فرمایا :’’ یہ کہ تم اللہ تعالیٰ ،

 اس کے فرشتوں ، اس کی کتابوں ،

 اس کے رسولوں اور آخری دن ( یوم قیامت ) پر ایمان رکھو

 اور اچھی اور بری تقدیر پر بھی ایمان لاؤ ۔‘‘

 

 قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ الْإِحْسَانِ،

 قَالَ: «أَنْ تَعْبُدَ اللهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ»،

 

اس نے کہا : آپ نے درست فرمایا ۔

 ( پھر ) اس نے کہا : مجھے احسان کے بارے میں بتائیے ۔

آپ نے فرمایا : یہ کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت

 اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو

اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے تو وہ تمہیں دیکھ رہا ہے ۔‘‘

 

 قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنِ السَّاعَةِ،

قَالَ: «مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ»

 

اس نے کہا : تو مجھے قیامت کے بارے میں بتائیے ۔

 آپ نے فرمایا :’’ جس سے اس ( قیامت ) کے بارے میں

سوال کیا جا رہا ہے ، وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا ۔‘‘

 

 

قَالَ: فَأَخْبِرْنِي عَنْ أَمَارَتِهَا،

 قَالَ: «أَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا،

وَأَنْ تَرَى الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الْعَالَةَ رِعَاءَ الشَّاءِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ»،

 

اس نے کہا : تو مجھے اس کی علامات بتا دیجیے ۔

 آپ نے فرمایا :’’ ( علامات یہ ہیں کہ )

لونڈی اپنی مالکہ کو جنم دے اور یہ کہ

تم ننگے پاؤں ، ننگے بدن ، محتاج ، بکریاں چرانے والوں کو

 دیکھو کہ وہ اونچی سے اونچی عمارتیں بنانے میں

 ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں ۔‘‘

 

 

قَالَ: ثُمَّ انْطَلَقَ فَلَبِثْتُ مَلِيًّا، ثُمَّ قَالَ لِي:

 «يَا عُمَرُ أَتَدْرِي مَنِ السَّائِلُ؟» قُلْتُ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ،

 قَالَ: «فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ أَتَاكُمْ يُعَلِّمُكُمْ دِينَكُمْ»

 

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : پھر وہ سائل چلا گیا ،

 میں کچھ دیر اسی عالم میں رہا ، پھر آپ ﷺ نے مجھ سے کہا :

’’ اے عمر ! تمہیں معلوم ہے کہ پوچھنے والا کون تھا ؟ ‘‘

 میں نے عرض کی : اللہ اور اس کا رسول زیادہ آگاہ ہیں ۔

 آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ جبریل علیہ السلام تھے ،

 تمہارے پاس آئے تھے ، تمہیں تمہارا دین سکھا رہے تھے ۔‘‘

 

((رواہ مسلم))

ناظرین قیامت کی نشانیوں کے حوالے سے

جو نبی مکرمﷺ نے فرمایا کہ لونڈی اپنی مالکن

کو جنے گی اس کا مطلب یہ ہے کہ:

قیامت کے قریب ایسا وقت بھی آئے گاکہ

والدین کی نافرمانی اس قدر عام ہو جائے گی

جو بیٹیاں آج اپنے والدین کو بہت چاہتی ہیں

وہ اپنے والدین کی اتنی نافرمان ہو جائیں گی

کہ اپنی والدہ پر حکم چلایا کریں گی

اس وجہ سے فرمایا کہ لونڈی اپنی مالکن کو جنے گی

اور جو یہ فرمایا کے ننگے پاؤں ننگے بدن

فقیر لوگ جب اونچی اونچی عمارتیں بنانے میں

مقابلہ کریں گے تو قیامت کا وقت قریب ہوگا

اس کا مطلب یہ ہے کہ جن کے پاس آج کچھ نہیں

فقیر ہیں مانگتے پھرتے ہیں بکریوں کے چرواہے

ہیں ان کے پاس اتنا پیسہ آجائے گا کہ وہ بڑی بڑی

عمارتیں تعمیر کریں گے جب یہ وقت آئےگا تو

اس وقت قیامت قریب ہو گی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے