Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Ticker

6/recent/ticker-posts

Prayer for protection from Murder

قتل سے بچنے کی دعا


حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے  کہ 

رسول  ﷺ کے ایک صحابی تھے  انکی کنیت ابو مِعلَق تھی۔

وہ تجارت کرتے تھے۔ اپنا سامان خریدتے،

 اس کے علاوہ لوگوں کا مال لے کر مختلف علاقوں میں جاتے۔

نہایت عبادت گزار اورپرہیز گار بھی تھے۔

ایک مرتبہ سامان تجارت لے کر کسی شہر جا رہے تھے

 کہ راستے میں انہیں ایک ڈاکو نے روک لیا۔کہنے لگا:

((ضَع مَا مَعَکَ فَاِنّیِ قَاتِلُکَ))

جو کچھ تمہارے پاس ہے اسے رکھ دو، کیونکہ میں تمہیں قتل کروں گا۔

ابو مِعلق نے کہا ٹھیک ہے تم ڈاکو ہو

 تمہیں میرے مال و متاع سے غرض ہے۔ مجھے قتل کر کے تمہیں کیا ملے گا!

تم میرا سامان لو اور مجھے جانے دو۔

ڈاکو مسکرایا  اور کہنے لگا کہ دیکھو جہاں تک مال کا تعلق ہے، وہ تو میرا ہے ہی،

مگر میں مال کے ساتھ صاحب مال کو بھی قتل کرتا ہوں۔

ابو مِعلق نے اسے بہت سمجھایا اور قائل کرنے کی کوشش کی،

مگر وہ ماننے کو تیا ر  ہی نہیں تھا۔

آخر کا ر ابو معلق اس سے کہنے لگے:

((اِ ذْ اَ بَیْتَ فَذَرْ نِي اُصَلِّيْ اَرْبَعَ رَکَعَات))

ٹھیک ہے اگر تم مجھے قتل ہی کرنا چاہتے ہو

  تو مجھے چار رکعات نماز پڑھنے کی اجازت دے دو۔

ڈاکو کہنے لگا: جتنی مرضی نماز پڑھو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔

ابو مِعلق نے وضو کیا اور  نفل پڑھنے لگے،

ادھر ڈاکو  ان کے سر پر کھڑا ہے اور منتظر  ہے،

 کہ کب وہ  نماز ختم کریں اور وہ ان کو قتل کر دے۔

آخری سجدے میں ابو معلق نے  اللہ تعالیٰ کے  حضور خصوصی دعا فرمائی:

((یَا وَ دُودُ،  یَا ذَالعَرْشِ الْمَجِیْدِ،

  یَا فَعَّالُ لِمَا یُرِیْدُ،

 اَسْاَلُکَ بِعِزِّکَ الَّذِيْ لَا یُرامُ،

  وَمُلْکِکَ الَّذِي  لَایُضَامُ،

 وَ بِنُوْ رِکَ الَّذِيْ مَلَاَ اَرْکَا نَ عَرْشِکَ،

 اَنْ تَکْفَیَنِيْ  شَرَّ ھَذَا اللِّصِّ

یَا مُغِیثُ  اَ غِثْنِيْ ،

 یَا مُغِیثُ  اَ غِثْنِيْ،

  ِ یَا مُغِیثُ  اَ غِثْنِيْ۔))

اے بہت زیادہ محبت کرنے والے!

اے بزر گ ترین عرش کے مالک! 

اے جو چاہے وہ کرنے والے! 

میں تیر ی اس عزت کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں

جس تک کسی کی رسائی نہیں  ہو سکتی 

اور تیر ی اس سلطنت کا واسطہ دے کر تجھ سے سوال کرتا ہوں

جہاں  ظلم و زیادتی نہیں ہوتی 

اور تیرے اس نور کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں 

جس نے تیرے عرش کے ارد گرد کو بھر رکھا ہے،

کہ تو اس ڈاکو کے شر سے میری حفاظت فرما،

 اے فریاد رس! میر ی فریاد رسی فرما،

اے پکار سننے والے  میری پکار سن،

اے مظلوموں کا جواب دینے والے! مجھے اس ظالم سے بچا۔

تین مرتبہ انہوں نے اس دعا کو دہرایا

اور ادھر اللہ کی رحمت جوش میں  آ گئی۔

ایک گھڑ سوار اپنے بھالے کو سنبھالتا ہوا

سیدھا اس ڈاکو  کی طرف بڑھا  اور انا فانا  اس کو چیر پھاڑ کر رکھ دیا۔

 پھر ابو معلق اس شہسوار کی جانب بڑھے  اور اس سے پوچھا:

 میرے ماں باپ  آپ پر قربان! آپ کون ہیں؟ 

آج  آپ کی  بر وقت مدد کی وجہ سے میری جان بچ گئی

، ورنہ یہ ڈاکو تو مجھے قتل ہی کر دیتا۔

شہسوار نے کہا: میں چوتھے آسمان کا فرشتہ ہوں،

جب تم نے پہلی مرتبہ دعا مانگی تو میں نے

 آسمان کے  دروازوں پر کھٹکھٹانے  کی  آواز سنی،

جب تم نے دوسری مرتبہ دعا مانگی تو میں نے

آسمان والوں کی ایک زور دار آواز سنی،

جب تم نے تیسری مرتبہ دعا مانگی  تو کہا گیا 

کہ ایک پریشان حال دعا مانگ رہا ہے۔

میں نے اللہ ربّ العزت  سے عرض کی کہ مجھے اس کے قتل پر مقرر فرما دیں۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ

 اگر کوئی شخص وضو کرے، چار رکعت نماز پڑھے

 اور مذکورہ دعا مانگے تو اس کی دعا  قبول کی جاتی ہے

  خواہ وہ پریشان حال ہو یا نا  ہو۔واللہ اعلم۔ 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے